کورونا وائرس کے بارے میں مصدقہ اور غیر مصدقہ معلومات کی بہتات سے لوگ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو گئے ہیں اور
اس کے لیے ماہرین نفسیات نے ٹیلی کلینک یا ٹیلی سائیکاٹری شروع کی ہے جہاں لوگ فون اور ویڈیو کالز کے زریعے ڈاکٹروں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
اس ٹیلی کلینک یا ٹیلی سائیکاٹری میں لوگوں کو ان کی الجھنوں کے حل اور ان سے نمٹنے کے لیے مشورے دیے جائیں گے/
ماہرین کے مطابق اگر ضرورت ہو تو ادویات بھی تجویز کی جا سکتی ہیں۔
ٹیلی کلینک کیا ہے/
جب مریض ہسپتال یا ڈاکٹر کے پاس خود نہ جا سکے یا جہاں متعلقہ ڈاکٹر کی سہولت نہ ہو تو وہاں لوگ ٹیلی فون یا ویڈیو کال یا سکائپ کے ذریعے اپنے معالج یا کسی بھی ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کر سکیں، مشورہ کرسکیں یا ڈاکٹر مریضوں کو ادویات تجویز کرسکے اس ٹیلی کلینک یا ٹیلی سائیکاٹری کہتے ہیں۔
اس کا مقصد کیا ہے.
پاکستان سائیکاٹرک سوسائٹی خیبر پختونخوا کے سربراہ ڈاکٹر عمران خان نے تبایا کہ ڈاکٹرز اس سروس کے ذریعے موجودہ حالات کے تناظر میں لوگوں میں خوف کی کمی اور ان کی نفسیاتی مسائل کے حل تجویز کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عمران خان نے بتایا کہ موجودہ حالات میں جہاں کرونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں لوگ گھروں تک محصور ہو گئے ہیں جہاں گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہے ایسے میں لوگ ڈاکٹروں کے پاس کیسے جا سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس ساری صورتحال میں جہاں ان کے بیشتر ڈاکٹر فرنٹ لائن پر موجود ہیں اور کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج کر رہے ہیں ایسے میں پاکستان سائکاٹرک سوسائٹی خیبر پختونخوا نے ٹیلی فون اور ویڈیو کالز کے زریعے لوگوں کو رابطوں کی سہولت فراہم کی ہے۔۔
اس سلسلے میں ابتدائی طور پر تو صوبے میں پندرہ ڈاکٹروں کی فہرست فراہم کی گئی ہے لیکن جلد ہی مذید ڈاکٹروں کے
رابطے بھی اس فہرست میں شامل کر لیے جائیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید ہو سکیں-
اس ٹیلی کلینک میں کرونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے متاثرہ افراد کے علاوہ دیگر امراض کے شکار افراد بھی ان ڈآکٹروں سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان ڈاکٹروں سے علاج کرانے والے مریض بھی مشاورت کے لیے ان رابطہ کرنے کی سہولت دستیاب ہوگی۔
اگر آپ پاکستان میں کہیں بھی رہتے ہوں اور اگر آپ کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ نفسیاتی الجھن کا شکار ہیں یا آپ کو کوئی دماغی عارضہ لاحق ہے تو آپ اگر گھر میں پابند بھی بیٹھے ہیں پھر بھی آپ ڈاکٹروں سے رابطہ کر سکتے ہیں اور یہ
رابطہ آپ ٹیلیفون، یا ویڈیو کے ذریعے کر سکتے ہیں جس سے آپ ڈاکٹر کو اور ڈآکٹر آپ کو دیکھ سکتا ہے اور آپ کو مفید
مشورہ دے سکتا ہے دوائئ بھی تجویز کر سکتا ہے.
ٹیلی کلینک میں شامل سینیئر ڈاکٹر میاں افتخار حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ کرونا وائرس سے لوگوں میں خوف پایا جاتا ہے اور ایسے مریض آئے ہیں جنھیں کوئی تکلیف نہیں ہے لیکن وہ یہ سمجھتے ہیں کہ انھیں یہ بیماری لاحق ہے اور وہ کسی بھی وقت مر سکتے ہیں/
ڈاکٹر میاں افتخار حسین نے بتایا کہ ان کے پاس ایک ٹیچر اور ان کی بیوی آئے جہاں شوہر پر خوف طاری تھا اور وہ یہ سمجھتا تھا کہ اسے کرونا وائرس ہوگیا ہے لیکن انھیں ڈاکٹروں نے کہا کہ انھیں کوئی تکلیف نہیں ہے وہ ٹھیک ہیں/
ڈاکٹر افتخار کے مطابق اس طرح کے مریضوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے اور وہ ایسے مریضوں کو مشورے دیتے ہیں اور ذہنی دباؤ یا تفسیاتی مسائل کے شکار افراد کی کونسلنگ کرتے ہیں تاکہ وہ ذہنی طور پر پرسکون ہو جائیں۔/.

1 Comments
Good Innformation
ReplyDelete