جہانگیر ترین، شریف خاندان اور اومنی گروپ نے مل کر مافیا بنایا ہوا ہے" چینی بحران پر انکوائری رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف
چینی بحران پر قائم کی گئی انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ( 6 )گروپوں نے مل کر ایک مافیا کی شکل اختیار کر رکھی ہے اور یہ چینی کی قیمتوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق (6 )گروپوں کے پاس چینی کی مجموعی پیداوار کا( 51 )فیصد حصہ ہے اوریہ آپس میں ہاتھ ملا کر مارکیٹ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ چینی کی پیداوار پر چند لوگوں کا کنٹرول اور ان میں سے بھی زیادہ تر سیاسی بیک گراؤنڈ والے لوگ، یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ پالیسی اور انتظامی معاملات پر کس طرح اثر انداز ہوسکتے ہیں
جہانگیر ترین کے گروپ کی 6 شوگر ملز چینی کی مجموعی ملکی پیداوار کا 19 اعشاریہ 97 فیصد پیدا کرتی ہیں۔ مخدوم خسرو بختیار کے رشتہ دار مخدوم عمر شہریار کے " آر وائی کے" گروپ کی 6 شوگر ملز ہیں اور یہ 12 اعشاریہ( )24 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں۔ المعز گروپ کی 5 شوگر ملز 6 اعشاریہ 80 فیصد اور تاندلیانوالہ گروپ کی 3 شوگر ملز 4 اعشاریہ 90 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں
سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی کے اومنی گروپ کی 10 شوگر ملز ہیں اور وہ 1 اعشاریہ 66 فیصد چینی پیدا کرتے ہیں، شریف فیملی کی 9 شوگر ملز 4 اعشاریہ 54 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں
مذکورہ بالا 6 گروپوں کی 38 شوگر ملز چینی کی مجموعی پیداوار کا 51) اعشاریہ( 10 فیصد پیدا کرتی ہیں جبکہ باقی 51 شوگر ملز 49 اعشاریہ 90 فیصد چینی پیدا کرتی ہیں
ان شوگر ملز نے اپنی تنظیم پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن بنا رکھی ہے۔ پنجاب میں 30 دسمبر 2019 سے یکم جنوی( 2020 )تک شوگر ملز نے ہڑتال کی۔ ہڑتال میں شریف خاندان کی 4، المعز گروپ کی 2، تاندلیانوالہ گروپ کی 2، آر وائی کے اور جے ڈی ڈبلیو گروپ کی ایک ایک شوگر ملز نے حصہ لیا۔ بعد ازاں یہ ہڑتال شوگر ملز ایسوسی ایشن کی کال پر ختم کردی گئی جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ کون سے گروپ مافیا کا حصہ ہیں اور کس طرح مشترکہ مفادات کیلئے کام کر رہے ہیں
Youtube Link:
0 Comments